سندھ میں متوقع سیلاب، کچھ لوگوں کے لیے رحمت تو کچھ کے لیے تباہی کا سامان

سندھ میں متوقع سیلاب، کچھ لوگوں کے لیے رحمت تو کچھ کے لیے تباہی کا سامان
جہاں سندھ میں سیلاب چند کاشتکاروں کے لیے امید کا پروانہ ہوتا ہے وہیں یہ پانی دریا کنارے آباد لوگوں کو ان کے گھروں سے محروم بھی کردیتا ہے۔

نوجوان ماہی گیر سبحان علی کے جال میں دریائے سندھ میں ایک بھی مچھلی نہ پھنس سکی۔ کئی گھنٹوں تک وہ ندی کے کنارے انتظار کرتے رہے جو حیدرآباد کے نواح میں واقع قصبہ لطیف آباد کے حسین آباد محلے کو چھوتا ہے لیکن ان کی عارضی مچھلی پکڑنے کی چھڑی (فشنگ راڈ) کوئی مچھلی نہ پکڑ پائی۔

’ہم اسے چمبی کہتے ہیں‘، دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر حیدرآباد-کوٹری ریلوے پل کے نیچے کی جانب جاتے ہوئے انہوں نے اڈ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا۔ یہ ایک لکڑی کا فریم تھا کہ جو لکڑی کے متعدد ٹکڑوں سے چپکا ہوا تھا اور ایک سرے پر جال بندھا ہوا تھا۔ سبحان علی نے فوم کا ایک ٹکڑا اپنی کمر کے گرد رسی سے باندھ رکھا تھا جس کے بارے میں انہوں نے بتایا، ’یہ (فوم) مجھے دریا میں تیرنے میں مدد دیتا ہے‘۔

نوجوان ماہی گیروں کا ایک گروپ جال کے ایک سرے کو پکڑے ہوئے ہے جبکہ ان کے ساتھی دریائے سندھ میں جا رہے ہیں
بیشتر دنوں وہ کم بہاؤ اور تیز بہاؤ والے دریا کے دونوں حصوں میں تیراکی کرتے ہیں۔ جب وہ پانی میں جاتے ہیں تو سبحان علی چمپی کو کَس کر پکڑ لیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’جیسے ہی مچھلی (جال سے) ٹکراتی ہے، میرا ہاتھ حرکت محسوس کرلیتا ہے۔ لیکن ان دنوں ہم پلا مچھلی پکڑنے کی امید کررہے ہیں جوکہ ایک نایاب قسم کی مچھلی ہے‘۔

اپنے اچھے دنوں میں وہ تقریباً 5 سے 6 چھوٹی مچھلیاں پکڑ لیتے ہیں جن میں سے ہر ایک 200 روپے میں فروخت ہوتی ہے۔ حال ہی میں سبحان علی اور ان جیسے دیگر ماہی گیر کئی گھنٹے دریا میں گزار رہے ہیں۔ کوٹری کے علاقے سے نیچے کی جانب پانی کا بہاؤ بڑھنے سے دریا کا پاٹ بڑا ہوگیا ہے۔

ماہی گیروں کے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد پلا مچھلی
دریا، زندگی کی امید
سندھ کے لوگوں کے دلوں میں دریائے سندھ ایک خاص حیثیت رکھتا ہے۔ اور اس کی اہمیت کو سراہا جاتا ہے۔ ان کی زندگی کی ڈور اس سے جڑی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ رواں سال اپریل تک صوبے میں دریا میں نہر بنانے کے خلاف ایک بڑی تحریک چلی تھی جس کی قیادت وکلا اور سیاسی قوتوں نے کی۔ یہ منصوبہ وزیراعظم کی زیرِقیادت مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) کے اس اعلان پر ختم ہوا کہ جب تک صوبوں کے درمیان باہمی مفاہمت نہیں ہو جاتی تب تک دریا پر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔

سندھ چیمبر آف ایگریکلچر کے نائب صدر نبی بخش ستھیو جوکہ ایک ترقی پسند کاشتکار ہیں، نے وضاحت کی کہ ’سندھ میں سیلاب کو ایک مثبت علامت کے طور پر لیا جاتا ہے کیونکہ یہ صوبہ سندھ طاس آبپاشی کے نظام (آئی بی آئی ایس) کے بالکل آخر میں واقع ہے‘۔

انہوں نے کہا، ’میرے خیال میں ان دنوں دریائے سندھ میں بہت زیادہ پانی ہے۔ اس سے یقینی طور پر ان تمام علاقوں کو فائدہ پہنچے گا کہ جہاں سے تین بیراجوں سے پانی کا ریلا گزرے گا‘۔

شہری ادارے کے عملہ کے دو بزرگ اراکین لطیف آباد کے لیے پینے کا پانی اٹھانے کے لیے دریائے سندھ کے کنارے قائم پانی کی سہولت کے قریب بیٹھے ہیں
نبی بخش ستھیو کے مطابق، بالائی پنجاب کے برعکس سندھ میں زیرِزمین پانی عموماً کھارا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’موجودہ پانی کے بہاؤ سے زیرِ زمین پانی کو دوبارہ بھرنے اور اسے تھوڑا سا بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ 4 اضلاع، ٹنڈو محمد خان، سجاول، ٹھٹہ اور بدین میں نکاسی آب کے نظام کے قریب واقع زرعی زمینیں اپنی زرخیزی کھو چکی ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ دریائے سندھ کے دو کناروں کے درمیان بہنے والا پانی تمام قریبی علاقوں میں زمین کی زرخیزی کو واپس لانے میں معاون ثابت ہوگا۔

جب بھی پانی کا بڑا ریلا بیراجوں سے گزرتا ہے تو دریائے سندھ کے ساتھ واقع علاقوں میں سیلاب آجاتا ہے جسے زمین کے لیے اچھا قرار دیا جاتا ہے۔ اس پانی سے جنگلات بھی مستفید ہوتے ہیں۔

محکمہ جنگلات کی ویب سائٹ کے مطابق، سندھ کا کُل رقبہ ایک کروڑ 40 لاکھ 99 ہزار ہیکٹر (یا 3 کروڑ 48 لاکھ 40 ہزار ایکڑ) ہے۔ اس میں سے ایک کروڑ 38 لاکھ 40 ہزار ہیکٹر (یا 3 کروڑ 42 لاکھ 60 ہزار ایکڑ) محکمہ جنگلات کے زیر انتظام ہے جوکہ صوبے کی کُل اراضی کا تقریباً 9.83 فیصد ہے۔ تاہم دریا کے جنگلات اور سیراب شدہ شجرکاری زمین کا صرف 2.29 فیصد بنتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ میں جنگلات کے زیادہ وسائل موجود نہیں ہیں۔

لطیف آباد یونٹ 10 میں بھینسوں کا ریوڑ ندی کے پانی میں نہا رہا ہے
دریا کے کنارے واقع علاقوں میں فصل اچھی طرح اُگتی ہے اور جب زیادہ پانی بہتا ہے تو یہ قدرتی طور پر مٹی کو بہتر بناتا ہے۔

کاشتکاروں کے گروپ سندھ آبگدار بورڈ (ایس اے بی) کے صدر محمود نواز شاہ نے کہا، ’اگر پانی کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور اسے اونچا سیلاب کہا جاتا ہے تو دریا کا علاقہ جسے دریا کے حصے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، پانی سے بھر جاتا ہے۔ یہ مکمل طور پر معمول کی بات ہے۔ درحقیقت یہ دریا کے لیے ضروری ہے۔ یہ ماحول کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتا ہے، جنگلی حیات، جنگلات اور زیرِزمین پانی کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا، ’تو ایسے میں کچھ فصلوں کا پانی سے متاثر ہونا معمول کی بات ہے جوکہ دریا کے کنارے موجود ہوتی ہیں۔ پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے لیکن یہ بات دریا کے لیے غیرمعمولی نہیں‘۔

سیلاب سے خطرہ
دوسری جانب دریاؤں میں سیلاب، کچے کے مکینوں کی نقل مکانی اور گھروں سے محرومی کا باعث بنتا ہے۔ کچا ایک ایسی اصطلاح ہے جو ریونیو ڈپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔ اس سے مراد وہ علاقے ہیں جو دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر واقع ہیں۔ گڈو سے کوٹری بیراج تک، ان علاقوں میں صدیوں سے لاکھوں لوگ آباد ہیں۔

خانہ بدوش خاندان کی ایک عورت گندم کا آٹا گوندھ رہی ہے
حال ہی میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کچے کے علاقے میں رہنے والی آبادی کے لیے انخلا کی حکمت عملی کا اعلان کیا جس میں تین بیراجوں سے گزرنے والے دریا کے بہاؤ میں فرق کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’یہ ہمارے ذہن میں ہے کہ کسی بھی حالت میں انسانی جانوں اور مویشیوں کی حفاظت کی جائے۔ چاہے پانی 8 لاکھ کیوسک، 9 لاکھ کیوسک ہو یا اس سے خدا نخواستہ اس سے زائد ہو، اس سے ہمارے تمام کچے کے علاقے ڈوب جائیں گے تو ہمیں ان علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کی ضرورت ہے’۔

خانہ بدوش برادری سے تعلق رکھنے والی شمع باگڑی اپنے خاندان کے ساتھ پالاری گاؤں میں رہتی ہیں جو حسین آباد کے علاقے میں واقع ہے۔ دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر رنگ برنگے پھٹے پرانے کپڑوں سے ڈھکی ایک چھوٹی سی جھونپڑی ان کی پناہ گاہ ہے۔ شمع نے بتایا، ’ہم ٹنڈو محمد خان سے یہاں آکر آباد ہوئے تاکہ پھل فروخت کرکے یا یومیہ مزدوری کر کے روزی کما سکیں‘۔ ان کی جھونپڑی دریا سے چند فٹ کے فاصلے پر ایک چھوٹے سے ٹیلے پر بنی ہوئی ہے۔

دریا کے کنارے آباد علاقے لطیف آباد یونٹ-4 میں خانہ بدوشوں کی عارضی بستی
اس حصے میں تقریباً 35 باگڑی خاندان رہتے ہیں۔ پریمو باگڑی ان میں سے ایک ہیں۔ ابھی کے لیے انہیں یقین ہے کہ دریا انہیں اور ان کی برادری کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ انہوں نے میونسپل باڈی کے زیرِ انتظام شہر کو پینے کے پانی کی فراہمی کرنے والے واٹر پمپنگ کی سہولت کے قریب پتھروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ’پچھلے سال جب پانی کا بہاؤ سب سے زیادہ تھا تو دریا کی سطح اتنی بلندی پر پہنچ گئی تھی‘۔

ان کے لیے واٹر پمپنگ اسٹیشن پانی کی سطح کی پیمائش کا کام کرتا ہے کہ جب پانی ایک مخصوص سطح کو عبور کرتا ہے تو وہ ان کے لیے عارضی طور کسی اور جگہ منتقل ہونے کا عندیہ ہوتا ہے۔ پریمو نے کہا، ’جب پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگتا ہے تو ہم یہ بھانپ لیتے ہیں۔ میں پھر یہاں سے دریائے سندھ کو دیکھتا ہوں اور اپنا اندازہ لگاتا ہوں۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ فی الوقت میں پریشان نہیں ہوں‘۔

پانی کی سطح کا تخمینہ لگانا
پچھلے کچھ دنوں سے حکام یہ اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پنجاب کے مشرقی دریاؤں سے آنے والا سیلابی پانی کب سندھ پہنچتا ہے۔ آبپاشی حکام ملک کے مشرقی دریاؤں میں پانی کے اخراج کا جائزہ لینے کے بعد تخمینہ لگا رہے ہیں۔ دریائے چناب گزشتہ ہفتے تقریباً 17 لاکھ 50 ہزار کیوسک کی بلندی پر پہنچ گیا تھا جس نے سندھ حکومت کو ’سپر فلڈ‘ کے لیے تیار رہنے کے لیے خبردار کیا۔

سندھ کے طاقتور دریا میں کوٹری آخری بیراج ہے۔ بیراج سے دریا گزرنے کے بعد مختلف کھاڑیوں کے ذریعے ساحلی ضلع ٹھٹہ سے بحیرہ عرب میں داخل ہوتا ہے۔ جولائی سے دریائے سندھ سیلاب کی حالت میں ہے۔

سندھ کے کوٹری بیراج کے نیچے دریائے ماہی گیروں کے ساتھ لکڑی کی کئی کشتیاں ماہی گیری میں مصروف ہیں
رواں سال سندھ کے دو اہم گڈو اور سکھر بیراجوں میں جولائی اور اگست کے مہینوں میں درمیانے اور اونچے درجے کا سیلاب آیا تھا۔ اب حکام ایک اور سیلاب کی تیاری کررہے ہیں جس کے حوالے سے اتوار کو وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی پریس کانفرنس میں روشنی ڈالی کہ گڈو بیراج میں پہلے ہی 24 اگست کو دریائے سندھ میں 5 لاکھ 50 ہزارکیوسک کا زیادہ بہاؤ دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بدترین صورت حال کے لیے تیاری کر رہی ہے۔

انہوں نے سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’موسم کسی بھی سمت میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ کوئی بھی یہ اندازہ نہیں لگا سکتا کہ پہاڑیوں سے آنے والا پانی کیسا ہوگا جیسا کہ کوہِ سلیمان رینج سے جب 2010ء میں سیلاب سندھ میں داخل ہوا‘۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ حکومت 9 لاکھ کیوسک یا زائد کے سپر فلڈ کے لیے خود کو تیار کررہی ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے مکمل منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔

ماہی گیر سبحان علی اپنے چھوٹے جال سے حسین آباد میں دریائے سندھ پر کوٹری-حیدرآباد ریلوے پل کے قریب پلا پکڑنے کے لیے اپنی قسمت آزما رہے ہیں
اس کے علاوہ محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق، سندھ میں گڈو بیراج سے 12 لاکھ کیوسک پانی کے اخراج کی گنجائش موجود ہے جس کے بعد سکھر بیراج آتا ہے کہ جس سے 9 لاکھ کیوسک اور کوٹری میں 8 لاکھ 75 ہزار کیوسک پانی گزرنے کی گنجائش موجود ہے۔ سکھر بیراج کی تعمیر کے وقت 15 لاکھ کیوسک کے پانی کے اخراج کی گنجائش تھی لیکن اوپر کی طرف گاد جمع ہونے کی وجہ سے، اس کے 10 دروازے بند کرنے پڑے۔ اس طرح اس کی گنجائش کم ہو کر 9 لاکھ کیوسک رہ گئی۔

آخری بار گڈو اور سکھر بیراج سے 15 سال قبل سپر فلڈ گزرے تھے۔ 8 اگست 2010ء کو گڈو سے 11 لاکھ 48 ہزار 200 کیوسک کا بہاؤ ڈاون اسٹریم (دریا کا نچلا حصہ) سے گزرا تھا جس کے بعد اپ اسٹریم (بالائی حصہ) میں 11 لاکھ 48 ہزار 738 کیوسک کا بہاؤ تھا۔ سکھر بیراج میں اسی دن 11 لاکھ 30 ہزار 995 کیوسک اپ اسٹریم ہونے کے بعد 11 لاکھ 8 ہزار 795 کیوسک ڈاون اسٹریم سے گزرا۔ اس کے علاوہ کوٹری بیراج نے 27 اگست 2010ء کو 9 لاکھ 39 ہزار 442 کیوسک نیچے کی جانب سے گزرا جس کے بعد 9 لاکھ 64 ہزار897 کیوسک اپ اسٹریم سے گزرا۔

تاہم یہ سیلاب تباہی لے کر آیا تھا۔ 7 اگست 2010ء کو گڈو بیراج کے اوپری حصے میں دریائے سندھ کے دائیں جانب توری ڈیک پر ایک بڑا بریک ہوا تھا جوکہ دریا کے دائیں کنارے پر واقع اضلاع کے لیے تباہی کا پروانہ ثابت ہوا۔ 20 روز بعد کوٹ المو ڈاون اسٹریم کوٹری بیراج پر ایک اور شگاف نے مزید تباہی مچا دی۔

کوٹری بیراج کے نیچے سہرش نگر کے علاقے میں ماہی گیر سے پلا خریدنے کے لیے ایک گاہک ماہی گیر سے بھاؤ تاؤ میں مشغول ہے
اس وقت صوبائی حکام اس بات کو قریب سے دیکھ رہے ہیں کہ پنجاب میں تریموں اور پنجند بیراجوں پر پانی کس طرح گزر رہا ہے۔ پاکستان کے دریائی نظام کے نقشے کے مطابق، پنجند بیراج وہ مقام ہے جہاں سے تمام بڑے دریاؤں جہلم، چناب، راوی اور ستلج کا پانی جمع ہوتا ہے جس کے بعد وہ گڈو بیراج کے ذریعے سندھ میں داخل ہوتا ہے۔ اس مقام پر دریائے چناب کا پانی، راوی اور ستلج کے پانی سے پہلے گڈو تک پہنچنے کی توقع ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے چارٹ کے مطابق تریموں بیراج پر پانی کی سطح پیر کی رات تک بڑھ رہی تھی لیکن اب مسلسل نیچے جارہی ہے۔ اس میں 8 لاکھ 75 ہزار کیوسک کے اخراج کی گنجائش ہے۔ اس وقت اس میں دریائے چناب سے سیلابی پانی جمع ہورہا ہے جوکہ تقریباً 10 لاکھ 77 ہزار 951 کیوسک پانی ہے جو اس سے پہلے گزشتہ ہفتے خانکی اور قادر آباد بیراجوں سے گزرا تھا۔

پانی کو تریموں سے پنجند تک سفر کرنے میں تقریباً 48 گھنٹے لگتے ہیں جو کہ دریائے سندھ میں پانی کے بہنے سے پہلے پنجاب کا آخری پڑاؤ ہے۔ اس کے بعد پانی کو مٹھن کوٹ تک پہنچنے میں مزید 24 گھنٹے لگتے ہیں جہاں سے یہ گڈو بیراج پہنچتا ہے۔

کوٹری بیراج کے نیچے دریائے سندھ میں ماہی گیر اپنی لکڑی کی کشتیوں میں مچھلیاں پکڑ رہے ہیں
ایف ایف ڈی ندی کے پانی کے بہاؤ کے چارٹ کے مطابق، پیر کی شام 4 بجے تریموں سے نیچے کی جانب پانی کا اخراج 5 لاکھ 50 ہزار 655 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ لیکن منگل کی دوپہر تک ڈاون اسٹریم اخراج صبح 8 بجے 5 لاکھ 16 ہزار 313 کیوسک تک پہنچنے کے بعد 4 لاکھ 45 ہزار 712 کیوسک رہ گیا۔ اس بہاؤ کے ساتھ، تریمو میں شاید پانی کی سطح کم ریکارڈ ہورہی ہے جس سے گڈو پر حکام کے لیے دباؤ میں کمی ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب منگل کی دوپہر پنجند ڈاؤن اسٹریم کا اخراج 10 لاکھ ایک ہزار 664 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ گڈو بیراج سے بہاؤ بڑھنا شروع ہوا جس کے ساتھ ہی بہاؤ 3 لاکھ 60 ہزار 777 کیوسک اپ اسٹریم اور 3 لاکھ 45 ہزار 373 کیوسک بہاؤ ہے۔

دریا کے بہاؤ کی بنیاد پر بیان کردہ مختلف زمروں وک دیکھا جائے تو کسی بھی بیراج سے نیچے کی جانب گزرنے والے بہاؤ کو سیلاب کہا جاتا ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ سینٹر کے مطابق، تربیلا ڈیم جو سندھ کے لیے پانی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، کی بہترین سطح ایک ہزار 500 فٹ پر ہے اس کے علاوہ دریائے سندھ پر چشمہ بیراج بھی کچھ پانی روک رہا ہے۔ اس کے پانی کی سطح حال ہی میں 647 فٹ سے بڑھ کر 648 فٹ ہوگئی تھی تاکہ سندھ کو مشرقی دریاؤں سے آنے والے سیلابی پانی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے۔

اگرچہ سیلاب نے خطے کے کاشتکاروں اور دیگر ماہی گیروں میں امیدیں جگائی ہیں لیکن کچے کے باشندے تباہی اور بے گھر ہونے کے ایک اور سال کے لیے خود کو تیار کرتے ہوئے متوقع آبی ریلے کا انتظار کر رہے ہیں۔

ہیڈر: کشتیاں دریائے سندھ کے کنارے کھڑی ہیں، کوٹری بیراج کے نیچے دریا کے کنارے کے اس حصے میں ابھی پانی داخل نہیں ہوا تھا

  • Related Posts

    حرمین شریفین کی سیکورٹی: پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز

    حرمین شریفین کی سیکورٹی: پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز حرمین شریفین… یہ وہ مقدس مقامات ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے عاشقانِ رسول ﷺ کی آنکھیں تڑپتی ہیں۔ مکہ مکرمہ…

    سلامتی کونسل: امریکا نے غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی قرارداد پھر ویٹو کردی

    سلامتی کونسل: امریکا نے غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی قرارداد پھر ویٹو کردی امریکا نے صدر ٹرمپ کی صدارت سنبھالنے کے بعد دوسری بار اور مجموعی طور…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *

    یہ بھی پڑھئے

    حرمین شریفین کی سیکورٹی: پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز

    حرمین شریفین کی سیکورٹی: پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز

    سلامتی کونسل: امریکا نے غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی قرارداد پھر ویٹو کردی

    سلامتی کونسل: امریکا نے غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کی قرارداد پھر ویٹو کردی

    ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے

    ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے

    امریکی امیگریشن جج کا فلسطین کے حامی کارکن محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم

    امریکی امیگریشن جج کا فلسطین کے حامی کارکن محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم

    اسرائیلی ٹیم کی شرکت پر اسپین کا فیفا ورلڈ کپ 2026ء کے ممکنہ بائیکاٹ کا عندیہ

    اسرائیلی ٹیم کی شرکت پر اسپین کا فیفا ورلڈ کپ 2026ء کے ممکنہ بائیکاٹ کا عندیہ

    اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود

    اسکرین پر والد کے دوست کی دوسری بیوی بنی، عجیب کیفیت کا سامنا رہا، تارا محمود

    معروف حریت پسند کشمیری رہنما عبدالغنی بھٹ 89 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

    معروف حریت پسند کشمیری رہنما عبدالغنی بھٹ 89 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

    غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ

    غربت اور پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ

    یوٹیوب پر نماز روزے کی بات کرتی ہوں تو لوگ حمائمہ کا نام لیتے ہیں، دعا ملک

    یوٹیوب پر نماز روزے کی بات کرتی ہوں تو لوگ حمائمہ کا نام لیتے ہیں، دعا ملک

    ننھے اسٹار عمر شاہ کی انتقال سے قبل کیا کیفیت تھی؟ چچا نے تفصیل بیان کردی

    ننھے اسٹار عمر شاہ کی انتقال سے قبل کیا کیفیت تھی؟ چچا نے تفصیل بیان کردی

    افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے، پاکستان

    افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے، پاکستان

    ایک ملک کیخلاف جارحیت دونوں پر حملہ تصور ہوگا، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ

    ایک ملک کیخلاف جارحیت دونوں پر حملہ تصور ہوگا، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ

    روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین

    روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین

    پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ

    پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ

    خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک

    خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک

    اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم معطل

    اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم معطل

    وزیراعظم سعودی عرب سے برطانیہ روانہ، تاریخی استقبال پر ولی عہد سے اظہار تشکر

    وزیراعظم سعودی عرب سے برطانیہ روانہ، تاریخی استقبال پر ولی عہد سے اظہار تشکر

    سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک، سعودی وزیر دفاع

    سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک، سعودی وزیر دفاع

    سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت

    سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت

    پنجاب کا بڑا حصہ ڈوب گیا، سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ، کچے کے متعدد دیہات زیر آب

    پنجاب کا بڑا حصہ ڈوب گیا، سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ، کچے کے متعدد دیہات زیر آب

    فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم سے صرف 3 ماہ میں 100 ارب روپے کی آمدن کا نقصان

    فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم سے صرف 3 ماہ میں 100 ارب روپے کی آمدن کا نقصان

    پہاڑوں سے پتھر گرنے کا خوف، افغان زلزلہ متاثرین کا گھروں کو جانے سے انکار

    پہاڑوں سے پتھر گرنے کا خوف، افغان زلزلہ متاثرین کا گھروں کو جانے سے انکار

    البانیہ میں تیسری سے چوتھی صدی عیسوی کے زمانے کے امیر رومی شخص کا مقبرہ دریافت

    البانیہ میں تیسری سے چوتھی صدی عیسوی کے زمانے کے امیر رومی شخص کا مقبرہ دریافت

    بین الاقوامی قانون اور جنگ کے اصولوں کو پامال کیا جا رہا ہے، سربراہ یو این انسانی حقوق

    بین الاقوامی قانون اور جنگ کے اصولوں کو پامال کیا جا رہا ہے، سربراہ یو این انسانی حقوق

    برکس رہنماؤں کا معاشی تحفظ پسندی اور ٹیرف بلیک میلنگ پر سخت ردعمل

    برکس رہنماؤں کا معاشی تحفظ پسندی اور ٹیرف بلیک میلنگ پر سخت ردعمل

    ملتان اور قریبی اضلاع شدید سیلاب کے خطرے سے دو چار، شیرشاہ بند توڑنے کا فیصلہ

    ملتان اور قریبی اضلاع شدید سیلاب کے خطرے سے دو چار، شیرشاہ بند توڑنے کا فیصلہ

    کراچی: آتشزدگی سے فیکٹری کی 3 منزلہ عمارت منہدم، ریسکیو اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی

    کراچی: آتشزدگی سے فیکٹری کی 3 منزلہ عمارت منہدم، ریسکیو اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی

    سیلاب متاثرین کی بحالی کے بجائے سوشل میڈیا پر تشہیر کرنے پر ہندو سینیٹر کا سخت رد عمل

    سیلاب متاثرین کی بحالی کے بجائے سوشل میڈیا پر تشہیر کرنے پر ہندو سینیٹر کا سخت رد عمل

    واٹس ایپ چینلز کے لیے دلچسپ فیچر کی آزمائش

    واٹس ایپ چینلز کے لیے دلچسپ فیچر کی آزمائش

    نیب نے بیڑا غرق کردیا، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی کوئی پرسان حال نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

    نیب نے بیڑا غرق کردیا، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی کوئی پرسان حال نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

    سندھ میں ضمنی بلدیاتی الیکشن: 29 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب، 38 نشستوں پر پولنگ 24 ستمبر کو شیڈول

    سندھ میں ضمنی بلدیاتی الیکشن: 29 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب، 38 نشستوں پر پولنگ 24 ستمبر کو شیڈول

    خیبرپختونخوا میں ٹیچنگ کیلئے محکمہ تعلیم کا جاری کردہ لائسنس رکھنا لازمی قرار

    خیبرپختونخوا میں ٹیچنگ کیلئے محکمہ تعلیم کا جاری کردہ لائسنس رکھنا لازمی قرار

    لاہور ہائیکورٹ: سری لنکن فیکٹری منیجر قتل کیس میں مجرموں کی اپیلوں پر سماعت نہ ہوسکی

    لاہور ہائیکورٹ: سری لنکن فیکٹری منیجر قتل کیس میں مجرموں کی اپیلوں پر سماعت نہ ہوسکی

    سجل علی کو کالج کی طالبہ کے کردار کے لیے منتخب کیوں کیا؟ خلیل الرحمٰن قمر نے وجہ بتادی

    سجل علی کو کالج کی طالبہ کے کردار کے لیے منتخب کیوں کیا؟ خلیل الرحمٰن قمر نے وجہ بتادی

    روپے کی ڈی ویلیو ایشن معاشی مسائل کا حل نہیں، گوہر اعجاز کی ڈالر مہنگا کرنے کی مخالفت

    روپے کی ڈی ویلیو ایشن معاشی مسائل کا حل نہیں، گوہر اعجاز کی ڈالر مہنگا کرنے کی مخالفت

    سونا پھر ہزاروں روپے مہنگا، قیمت آسمان پر پہنچ گئی

    سونا پھر ہزاروں روپے مہنگا، قیمت آسمان پر پہنچ گئی

    ٹی سی پی کو ایک لاکھ ٹن چینی کیلئے کم سے کم 545 ڈالر فی میٹرک ٹن کی بولی مل گئی

    ٹی سی پی کو ایک لاکھ ٹن چینی کیلئے کم سے کم 545 ڈالر فی میٹرک ٹن کی بولی مل گئی

    پاکستان کے نامور لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا

    پاکستان کے نامور لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا

    سندھ: کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کا ممکنہ سیلاب کے باعث ہتھیار ڈالنے پر غور

    سندھ: کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کا ممکنہ سیلاب کے باعث ہتھیار ڈالنے پر غور

    ماریا بی نے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں اپنا دفاع پیش کردیا

    ماریا بی نے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں اپنا دفاع پیش کردیا

    فنکاروں نے ڈراما انڈسٹری میں تاخیر سے ادائیگی کے مسائل بے نقاب کردیے

    فنکاروں نے ڈراما انڈسٹری میں تاخیر سے ادائیگی کے مسائل بے نقاب کردیے