
سجل علی کو کالج کی طالبہ کے کردار کے لیے منتخب کیوں کیا؟ خلیل الرحمٰن قمر نے وجہ بتادی
معروف مصنف خلیل الرحمٰن قمر نے ڈراما ’میں منٹو نہیں ہوں‘ میں اداکارہ سجل علی کو کالج کی طالبہ کے کردار کے لیے منتخب کرنے کی وجہ بتادی۔
خلیل الرحمٰن قمر نے حال ہی میں ’شیخ دا پوڈکاسٹ‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
خلیل الرحمٰن قمر نے بتایا کہ انہوں نے ڈراما ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کو 2021 میں لکھنا شروع کیا تھا اور پہلے ایک فلم ’عشق لا علاج‘ کے طور پر اس کا اسکرپٹ لکھا جا رہا تھا، لیکن 2023 میں فیصلہ کیا گیا کہ اسے ڈراما کے طور پر بنایا جائے، جس کے بعد کہانی اسی انداز میں لکھنی شروع کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈرامے میں دو کردار ایسے ہیں جن کے لیے وہ کردار لکھے ہی نہیں گئے تھے لیکن انہوں نے کمال کی اداکاری کی اور وہ ان کی اداکاری سے بہت متاثر ہوئے، جیسے صائمہ اور اذان سمیع خان۔
ڈراما ’میں منٹو نہیں ہوں‘ میں مہمل کے کردار کی کاسٹنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر وہ مایا علی کو اس کردار کے لیے منتخب کرنا چاہتے تھے، لیکن بعد میں سجل علی کو کاسٹ کیا گیا کیونکہ وہ ایک بہترین اداکارہ ہیں۔
ان کے مطابق مہوش حیات اس کردار کے لیے کبھی انتخاب میں شامل نہیں تھیں کیونکہ وہ کالج کی طالبہ کے کردار میں فٹ نہیں ہوتیں، جب کہ سجل علی طالبہ جیسی لگتی ہیں، اسی وجہ سے انہیں کاسٹ کیا گیا۔
خلیل الرحمٰن قمر نے مزید کہا کہ یہی وجہ تھی کہ مایا علی سے سجل علی کی جانب شفٹ ہوئے تاکہ ڈرامے میں کردار کے مطابق اداکارہ ہو اور وہ خود بھی سجل علی کے ساتھ کام کرنے کی خواہش رکھتے تھے