ریحام خان جیسے لوگ مغربی فیمنسٹ نظریات کو پاکستان میں فروغ دینا چاہتے ہیں، ماریہ بی
فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے اداکارہ سارہ خان کی حمایت کرتے ہوئے لکھاری و سابق صحافی ریحام خان کے مؤقف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
رواں سال مئی کے وسط میں سارہ خان نے ایک انٹرویو میں خود کو فیمنسٹ کہلانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک روایتی عورت ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں گھر میں رہنا اچھا لگتا ہے، وہ لائن میں لگ کر بل دینا پسند نہیں کرتیں اور چاہتی ہیں کہ ان کے شوہر یہ سب کریں۔
اداکارہ کے مطابق وہ چاہتی ہیں کہ مردوں کو وہ مقام ملے جو ان کے لیے مخصوص ہے تاکہ خواتین سکون سے زندگی گزار سکیں۔
بعدازاں، سارہ خان کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے ریحام خان نے کہا تھا کہ سارہ خان آج جو کچھ بھی ہیں، وہ خواتین کے حقوق کی جدوجہد، یعنی فیمنزم کی بدولت ہے۔
ان کے مطابق اگر فیمنزم نہ ہوتا، خواتین کے حقوق کی تحریکیں نہ چلتیں تو سارہ خان کو ٹی وی پر آنے، ڈراموں میں کام کرنے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے کا موقع ہی نہ ملتا۔
ریحام خان نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسی سوچ معاشرے میں خواتین کے لیے پہلے سے موجود رکاوٹوں کو مزید مضبوط کرتی ہے۔
حال ہی میں، ماریہ بی نے اس معاملے پر انسٹاگرام پر ایک ویڈیو کے ذریعے سارہ خان کی حمایت کی اور ریحام خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں مغربی فیمنسٹ نظریات عام ہو جائیں، جیسا کہ عورت مارچ میں کیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق اسلام میں میرا جسم میری مرضی نہیں بلکہ میرا جسم اللہ کی امانت ہے کا تصور موجود ہے۔
ماریہ بی نے کہا کہ عورت بااختیار تب ہوتی ہے جب وہ اپنے والدین کی خدمت کرے، شوہر اور بھائیوں کی عزت کرے، حتیٰ کہ سابق شوہر کی بھی عزت اور وقار کو برقرار رکھے۔
ان کے مطابق معاشرے میں عورتوں کے خلاف جرائم بڑھنے کی ایک بڑی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے، ایک مرد عورت کی کیسے عزت کرتا ہے، کیسے اس کی حفاظت کرتا ہے اور کیسے اس سے محبت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سارہ خان نے بالکل درست بات کہی تھی، جس کی تمام پاکستانی والدین حمایت کرتے ہیں








































