
اسلام آباد: رواں مالی سال کے دوران دفاعی سروسز نے سب سے زیادہ 36 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ حاصل کی جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے اس مد میں 4.7 فیصد اضافی رقم مختص کی گئی ہے۔ٖ وزرت خزانہ نے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ حکومت پارلیمان کی منظوری کے بغیر اخراجات کی حد سے 2 کھرب 22 ارب روپے تجاوز کرچکی ہے جس کی وجہ سے حکومت نے پارلیمنٹ سے ایک کھرب 6 ارب روپے کی اضافی ضمنی گرانٹ طلب کی۔ان اضافی گرانٹ میں سب سے زائد 36 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ دفاعی سروسز کے لیے دی گئیں جنہیں پارلیمان کی منظوری کے بغیر خرچ کیا گیا۔مذکورہ گرانٹ میں سے 20 ارب روپے پاک افغان سرحد پر باڑ اور روشنی کے انتظام کے لیے، 5 ارب روپے پاک فوج اور پاک فضائیہ کے لیے اسپیشل ڈیوٹی الاؤنس اور 5 ارب 89 کروڑ روپے پاک فوج کے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن کی لاگت آئی۔دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے لیے 11 کھرب روپے مختص کیے گئے تھے جسے بعد میں بڑھا کر 11 کھرب 38 ارب روپے کردیا گیا تھا۔اور آئندہ مالی سال کے لیے حکومت نے دفاعی خدمات کے لیے 11 کھرب 52 ارب روپے مختص کیے ہیں جو رواں برس میں مختص کی گئی رقم سے 4.8 فیصد زائد جبکہ نظرِ ثانی شدہ رقم سے 1.4 فیصد زائد ہے۔علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے لیے محکمہ دفاع کے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 3 کھرب 70 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے جو رواں مالی سال کے بجٹ میں مختص شدہ 1 کھرب 53 ارب 50 کروڑ روپے سے 160 فیصد یا 2 کھرب 17 ارب روپے زائد ہے۔اس طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے لیے مختص شدہ مجموعی رقم 15 کھرب 22 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے جو رواں مالی سال کے 12 کھرب 53 ارب روپے سے 21.5 فیصد زائد ہے۔دستاویز کے مطابق وزارت خزانہ نے 4 ارب 30 کروڑ روپے پاک فضائیہ کے ایندھن کے اخراجات میں کمی اور سرحد پر کمیونٹی بنکرز، جونیئر نیول اکیڈمی، اورماڑا ، کیسنا گرینڈ ایئر کرافٹ اور پاک رینجرز کے ایک ہیلی کاپٹر کے بقایا اخراجات کی مد میں فراہم کیے۔اس کےعلاوہ 26 ارب روپے کا اضافی غیر منظور شدہ خرچہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے ستمبر 2018 میں پیش کردہ ضمنی بجٹ میں صنعتی صارفین کے لیے لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) پر دی گئی سبسڈی ہے جسے اب منظوری کے لیے پیش کیا گیا ہے کیوں کہ حکومت اس سے قبل پارلیمان کی منطوری کے لیے پیش کردہ دستاویزت میں اسے شامل کرنا بھول گئی تھی۔دوسری جانب وفاقی وزارت تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت کے لیے 12 ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی گرانٹ حاصل کی گئی، وزارت کو ایک ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے تھے لیکن اس نے ضمنی اخراجات اصل مختص شدہ رقم سے نہ بڑھنے کے اصول کے باوجود 10 گنا زائد فنڈ خرچ کیے۔