راولپنڈی: غیرت کے نام قتل کی گئی لڑکی کی قبر کشائی، جرگے کے سربراہ سمیت مزید 3 گرفتار
راولپنڈی میں غیرت کے نام پر جرگے کے فیصلے پر قتل کی گئی 18 سالہ لڑکی کی قبر کشائی ہوگئی، ہولی فیملی ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹر لاش سے سیمپل لینے میں مصروف ہیں، سیمپل تجزیے کے لیے فرانزک لیب بھیجے جائیں گے۔
راولپنڈی پولیس نے غیرت کے نام پر قتل کی گئی 18 سالہ لڑکی کی قبر کشائی کے موقع پر گرفتار ملزمان کو واردات کی جگہ پر مجسٹریٹ کی موجودگی میں شناخت کے لیے پہنچایا۔
پولیس نے جرگے کے سربراہ عصمت اللّٰہ سمیت مزید 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا، مقدمے میں گرفتار ملزمان کی مجموعی تعداد 6 ہوگئی۔
راولپنڈی پولیس نے جرگے کے فیصلے پر 18سال کی لڑکی کو قتل کرنے کے مقدمے میں سابق وائس چیرمین عصمت اللّٰہ سمیت مزید 3 ملزمان کی گرفتاری مقدمے میں ڈال دی، اس سے قبل گورکن، قبرستان کمیٹی کے سیکریٹری اور رکشہ ڈرائیور کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
مقدمے میں اب تک گرفتار ملزمان کی مجموعی تعداد 6 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی میں فوجی کالونی میں جرگے کےحکم پر خاتون کو قتل کرنے کے واقعہ میں اہم پیشرفت سامنے آئی تھی، مقتولہ کا مبینہ دوسرا خاوند عثمان پیر ودھائی پولیس کے سامنے پیش ہوگیا تھا، جب کہ اس کے والد کا اہم بیان بھی سامنے آگیا تھا، خاتون کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا فیصلہ سنانے والے ملزم عصمت اللہ کی جانب سے ہی اس کی نماز جنازہ پڑھانے کا انکشاف ہوا تھا۔
مقتولہ سدرہ کا دوسرا نکاح 14 جولائی کو مظفر آباد میں عثمان کے ساتھ ہوا تھا، مقتولہ کے سسر محمد الیاس کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا، جس کے مطابق اس کا بیٹا عثمان پیر ودھائی میں بطور مکینک کام کرتا تھا، بیٹا سدرہ کو اپنے ساتھ گھر لے آیا جس پر دونوں کا نکاح کروایا تھا۔
مقتولہ کے سسر کے مطابق لڑکی نے بتایا وہ قرآن کی حافظہ ہے، اور اس کا والد فوت ہوگیا ہے جبکہ اس کی والدہ نے چچا سے شادی کرلی ہے، سسر کے مطابق سدرہ نے بتایا کہ چچا اس کی شادی بڑی عمر کے شخص سےکروانا چاہتا ہے، لڑکی نے اہل خانہ کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا، نکاح کے 3 دن بعد 8 سے 10 مسلح افراد ہمارے گھر مظفر آباد آئے اور دھمکیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ گھر آئے مسلح افراد سدرہ کو اپنے ساتھ زبردستی راولپنڈی لے آئے اور بعد میں قتل کر دیا تھا








































