خیبرپختونخوا میں2 نئے پولیو کیسز کی تصدیق، ملک میں رواں سال مجموعی کیسز23 ہوگئے
صوبہ خیبر پختونخوا کے 2 جنوبی اضلاع سے پولیو کے 2 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد پاکستان میں 2025 کے مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہوگئی۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد میں قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری فار پولیو ایریڈیکیشن نے جنوبی خیبر پختونخوا سے پولیو کے 2 نئے کیسز کی تصدیق کی ہے، ایک ضلع ٹانک اور دوسرا ضلع شمالی وزیرستان سے سامنے آیا۔
تازہ کیسز میں یونین کونسل ملزئی ضلع ٹانک کی 16 ماہ کی بچی اور یونین کونسل میران شاہ-3 ضلع شمالی وزیرستان کی 24 ماہ کی بچی شامل ہے، ان کیسز کے بعد سال 2025 میں پاکستان میں پولیو کیسز کی کل تعداد 23 ہوگئی ہے، جن میں 15 خیبر پختونخوا، 6 سندھ سے، اور ایک ایک پنجاب اور گلگت بلتستان سے رپورٹ ہوا ہے۔
پولیو ایک انتہائی متعدی اور لاعلاج مرض ہے جو عمر بھر کی معذوری کا سبب بن سکتا ہے، اس سے بچاؤ کا واحد مؤثر طریقہ ہر انسداد پولیو مہم میں 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو بار بار پولیو کے قطرے پلانا اور تمام معمول کی ویکسینیشن وقت پر مکمل کرنا ہے۔
نمایاں پیش رفت کے باوجود خصوصاً جنوبی خیبر پختونخوا میں پولیو کیسز کا مسلسل سامنے آنا باعثِ تشویش ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ دور دراز علاقوں اور ویکسینیشن سے انکار کرنے والے گھرانوں کے بچے اب بھی خطرے میں ہیں، تاہم قومی اور صوبائی ایمرجنسی آپریشن سنٹرز (ای او سی) معیاری انسداد پولیو مہمات کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں۔
پولیو وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر نے آئندہ کم ٹرانسمیشن سیزن کے لیے جامع ویکسینیشن شیڈول تیار کیا ہے، اس سیزن کی پہلی مہم یکم سے 7 ستمبر 2025 تک ملک بھر میں چلائی جائے گی، جبکہ جنوبی خیبر پختونخوا میں یہ مہم 15 ستمبر سے شروع ہوگی، اس دوران 5 سال سے کم عمر کے 2 کروڑ 80 لاکھ سے زائد بچوں کو گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔
مقصد یہ ہے کہ ان اضلاع کے ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ملیں تاکہ قوتِ مدافعت کو تیزی سے بڑھایا جا سکے اور موجودہ حفاظتی خلا کو پر کیا جا سکے، والدین اور سرپرستوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس اور ہر مہم میں پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔
پولیو کا خاتمہ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز بچوں کو قطرے پلانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، جبکہ والدین اور سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو تمام تجویز کردہ خوراکیں اور معمول کی ویکسینیشن مکمل کرائیں۔،مقامی برادری بھی ویکسینیشن مہم کی حمایت، غلط معلومات کی روک تھام اور دوسروں کو بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے پر آمادہ کرکے اپنے بچوں کو محفوظ بنا سکتی ہے








































