
خیبرپختونخوا حکومت کا سیلاب سے تباہ مکانات کے مالکان کو نئے گھر دینے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا حکومت نے سیلاب سے تباہ شدہ مکانات کے مالکان کو نئے گھر بناکر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سیلاب سے شہید ہونے والوں کی درجات کی بلندی کے دعا اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کیلئے کینسر علاج کے لیے 2 کروڑ روپے کی منظوری بھی دی گئی۔
کابینہ کو سیلاب سے ہونے والی نقصانات، ریلیف اوربحالی کی سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ جن جن کے گھر تباہ ہوئے ہیں، انہیں گھر بنا کر دیں گے جب کہ لائیو اسٹاک کے نقصانات کا بھی معاوضہ دیا جائے گا اور جن کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں، انہیں بھی بھر پور پیکیج دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب میں ضلعی انتظامیہ اورریسکیو اداروں نے بہترین ریسکیو آپریشن کیا، دیگر تمام متعلقہ محکموں اور اداروں نے بروقت اور بہترین رسپانس دیا، بہترین کارکردگی پر تمام ادارے اور محکمے تعریف کے حقدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ریسکیو آپریشن مکمل ہوگیا، تاہم لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے، شہدا کے اہلخانہ اور زخمیوں کو معاوضوں کی ادائیگی جاری ہے، متاثرین اطمینان رکھیں، سب کو معاوضے ملیں گے، کوئی بھی محروم نہیں رہے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں مراکز صحت کو فوری طور پر فعال بنایا جائے، ان مراکز صحت ضروری ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جائے، ان علاقوں میں موبائل ہسپتالوں کی دستیابی بھی یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کے ممکنہ خدشے کے پیش نظر پیشگی احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، ان علاقوں میں مال مویشیوں کے لیے چارہ کی فراہمی، انہیں بیماریوں سے بچانے کے لیے بھی اقدامات کئے جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں مکمل صفائی کیلئے خصوصی مہم شروع کی جائے، سیلاب زدہ علاقوں میں پینے کے پانی ٹیوب ویلز وغیرہ کو جلد بحال کیا جائے۔
اجلاس سے خطاب میں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ان علاقوں تک تمام رابطہ سڑکوں کی بحالی کے کام کو تیز کیا جائے، ریلیف اور بحالی کے کاموں کو تیز کرنے کیلئے مزید افسران تعینات کئے جائیں۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ 3 روز کے دوران شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث کم از کم 358 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ صوبہ تاحال ریکارڈ بارشوں سے پیدا ہونے والی تباہ کاریوں سے سنبھلنے کی کوشش کر رہا ہے