
ڈھاکہ (ویب ڈیسک)معیشت کے دباؤ میں آنے کے بعد بنگلہ دیش نے بھی آئی ایم ایف سے 4.5 بلین ڈالر کی مدد طلب کر لی ہے۔ڈیلی سٹار نے ان دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیش نے اپنی ادائیگیوں میں توازن اور بجٹ کی ضروریات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے فنڈز مانگے ہیں۔اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ اے ایچ ایم مصطفیٰ کمال نے اتوار کو آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کو خط لکھا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیائی ملک نے حالیہ ہفتوں میں طویل بلیک آؤٹ کا سامنا کیا ہے، بعض اوقات دن میں 13 گھنٹے تک عوام کو بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ یوٹیلیٹیز کو ڈیزل اور گیس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ملک بھر کی دسیوں ہزار مساجد سے کہا گیا ہے کہ وہ بجلی کے گرڈ پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے اپنے ایئر کنڈیشنرز کے استعمال کو کم کریں کیونکہ کرنسی کی قدر میں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے بجلی کے شارٹ فال میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مقامی اخبار ڈیلی سٹار نے رپورٹ کیا کہ آئی ایم ایف نمائندوں کے حالیہ دورے کے بعد بنگلہ دیش واشنگٹن میں مقیم قرض دہندہ سے 4.5 ار ڈالر کا مطالبہ کر رہا ہے۔جونیئر وزیر برائے منصوبہ بندی شمس العالم نے کہا کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد ایندھن کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حکام ایک بحران سے نمٹ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ادائیگیوں کا توازن منفی زون میں ہے، ہمیں اپنی شرح مبادلہ کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
شمس العالم نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی بچت کے علاوہ کفایت شعاری کے اقدامات شروع کیے ہیں جن میں درآمدی پابندیاں اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتیاں شامل ہیں۔ملک بھر میں ڈیزل پاور پلانٹس، جن کی پیداواری صلاحیت 1500 میگاواٹ ہے، گرڈ سے ہٹا دی گئی ہے جبکہ گیس سے چلنے والے کچھ پلانٹس بھی غیرفعال ہیں۔
حکومتی اندازوں کے مطابق بنگلہ دیش کی غیر معمولی مالی حالت شمال مشرق میں بے مثال سیلاب کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، جس سے 70 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے گھر زیر آب آئے ہیں اور تقریباً 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
بنگلہ دیش میں وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے دفتر کے حکام نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔بنگلہ دیش بینک نے حال ہی میں پرتعیش سامان، پھل، غیر سیریل فوڈز اور ڈبہ بند اور پراسیسڈ فوڈز کی درآمد کی حوصلہ شکنی کرکے ڈالر کو محفوظ بنانے کی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔