
حکومت کو کان کنی میں امریکی سرمایہ کاری اور ریفائنڈ تانبا برآمد کرنے کی توقع
امریکی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے ذریعے تانبے کی کان کنی اور پروسیسنگ کا معیار بہتر بنایا جائے گا
حکومت کو توقع ہے کہ حالیہ دو طرفہ ٹیرف معاہدے کے بعد پاکستان کے معدنیات اور کان کنی کے شعبے، خصوصاً تانبے کی برآمدات میں امریکا سے نمایاں سرمایہ کاری آئے گی۔
وزیرِ تجارت جام کمال خان نے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پاکستانی ٹیم اور امریکی حکام کے درمیان باہمی ٹیرف پر مذاکرات کے دوران امریکی فریق نے معدنیات، کان کنی اور تانبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی۔
وفاقی وزیر برائے تجارت نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ نے تانبے، لوہے، اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، تاہم بعد میں ریفائنڈ تانبے کو اس 50 فیصد ٹیرف سے مستثنیٰ کر دیا گیا، اس لیے امریکی مارکیٹ میں ویلیو ایڈیڈ (ریفائنڈ) تانبا برآمد کرنا زیادہ فائدہ مند ہوگا۔
وفاقی وزیر کے مطابق پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور تانبے کے ذخائر کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے، جو ملک کے تجارتی خسارے کو نمایاں طور پر کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تانبا دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی ترقی، بالخصوص قابلِ تجدید توانائی کے نظام اور برقی گاڑیوں کے لیے ایک اہم جزو ہے اور اس کی عالمی طلب بہت زیادہ ہے، مگر وسیع ذخائر کے باوجود جدید کان کنی کے بنیادی ڈھانچے اور پروسیسنگ سہولیات میں سرمایہ کاری کی کمی کے باعث ملک اپنے معدنی وسائل سے مکمل طور پر فائدہ نہیں اٹھا سکا۔
وزیرِ تجارت نے بتایا کہ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کو تفصیلی جیولوجیکل میپنگ کا کام سونپا گیا ہے، تاکہ غیر دریافت شدہ ذخائر کی نشاندہی کی جا سکے۔
فی الحال پاکستان خام تانبے کی کانسنٹریٹ زیادہ تر چین کو برآمد کرتا ہے، جب کہ امریکا، یورپ اور مشرقِ وسطیٰ جیسے منافع بخش بازاروں سے محروم ہے۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ اس صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ کان کنی کے شعبے میں اسٹریٹجک ترقی کی ضرورت ہے، جدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کر کے، پیداوار کی کارکردگی اور معیار کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، جس سے پاکستان کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقت بڑھے گی۔
جام کمال خان نے کہا کہ حکومت، امریکی سرمایہ کاری اور تعاون کے ساتھ اس تبدیلی کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی، اس سلسلے میں حکومت ریگولیٹری فریم ورک کو تیزی سے آسان بنائے گی اور بنیادی ڈھانچے کی کمی جیسے کہ کانوں تک رسائی کے راستے اور بجلی کی فراہمی ممکن بنائے گی تاکہ نجی شعبے کی شمولیت اور تکنیکی جدت کو فروغ ملے۔
وفاقی وزیر تجارت کے مطابق مارکیٹ رپورٹس بتاتی ہیں کہ آئندہ برسوں میں تانبے کی عالمی طلب میں زبردست اضافہ ہوگا، کیونکہ یہ صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز میں ناگزیر ہے۔
پاکستان کا تانبے کے شعبے کی اسٹریٹجک ترقی نہ صرف ملکی معاشی اہداف پورے کر سکتی ہے بلکہ عالمی کمی کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خام تانبے کے بجائے ویلیو ایڈیڈ مصنوعات جیسے ریفائنڈ تانبا، بارز، راڈز اور الائیز برآمد کر کے پاکستان اپنے معدنی وسائل سے زیادہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔
جام کمال خان نے کہا کہ اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال سے پاکستان اپنے معدنی وسائل کی مکمل صلاحیت کو کھول سکتا ہے، اس سے نہ صرف برآمدی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کو بین الاقوامی معدنیات کی مارکیٹ میں ایک ذمہ دار اور قابلِ اعتماد سپلائر کے طور پر مقام حاصل ہوگا، جو قومی ترقی اور عالمی پائیداری کی کوششوں میں حصہ ڈالے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا کی جانب سے تمام ممالک پر باہمی ٹیرف کے اعلان کے جواب میں حکومت نے متعلقہ امریکی حکام سے رابطہ کیا تاکہ پاکستان کی برآمدات پر عائد ٹیرف میں تبدیلی اور کمی لائی جا سکے۔
امریکی حکام کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد امریکا نے پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد کے بجائے 19 فیصد ٹیرف پر رضامندی ظاہر کی ہے، جو امریکی مارکیٹ میں پاکستان کے حریف ممالک میں سب سے کم ہے۔
وزیر تجارت نے کہا کہ اس سے خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں امریکی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ بڑھنے کی صلاحیت ہے، پاکستان اور دیگر معیشتوں پر نئے ٹیرف ریٹس، امریکی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گے