
جولائی میں غیر ملکی آمدن 59 فیصد کے اضافے سے 69 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک جا پہنچی
نئے مالی سال کے پہلے مہینے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا —
پاکستان نے نئے مالی سال کا آغاز جولائی میں 69 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی غیر ملکی آمدنی سے کیا، جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 59 فیصد اضافہ ہے۔
یہ اضافہ 67 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے غیر ملکی قرضوں اور ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی گرانٹس (امداد) پر مشتمل تھا، جو پچھلے سال کے 42 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے قرضوں اور ایک کروڑ 5 لاکھ ڈالر کی امداد کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
غیر ملکی آمدنی میں یہ بہتری اس وقت سامنے آئی ہے، جب حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو حتمی شکل دی، جو وفاقی بجٹ کی منظوری کے بعد تاخیر کا شکار رہی تھی، اس کے باوجود، حکومت جولائی میں قرضوں اور امداد دونوں شعبوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے میں کامیاب رہی۔
موجودہ مالی سال کے لیے غیر ملکی آمدنی کا ہدف 19 ارب 90 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے، جو پچھلے سال کے 19 ارب 40 کروڑ ڈالر کے ہدف سے قدرے زیادہ ہے، اس میں 6 ارب 40 کروڑ ڈالر کثیرالجہتی اور دوطرفہ قرض دہندگان سے، 40 کروڑ ڈالر بین الاقوامی بانڈز سے، 3 ارب 10 کروڑ ڈالر غیر ملکی کمرشل قرضوں اور سعودی عرب و چین سے بڑے پیمانے پر ڈپازٹس شامل ہیں۔
جولائی 2023 میں پاکستان نے 2 ارب 89 کروڑ ڈالر سے زائد کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے تھے، جو زیادہ تر آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی معاہدے (ایس بی اے) کے نتیجے میں ممکن ہوئے، اس دوران 2 ارب ڈالر سعودی عرب سے اور ایک ارب 20 کروڑ ڈالر آئی ایم ایف سے ملے، جس سے جولائی 2023 میں کل غیر ملکی آمدنی 5 ارب 10 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔
اس کے برعکس، اس سال جولائی میں غیر ملکی آمدنی 69 کروڑ 40 لاکھ 53 ہزار ڈالر رہی، جب کہ پچھلے سال کے اسی مہینے میں یہ 43 کروڑ 60 لاکھ 39 ہزار ڈالر تھی۔
وزارت اقتصادی امور (ای ڈی اے) کے مطابق اس رقم میں سے 24 کروڑ 60 لاکھ 47 ہزار ڈالر پروجیکٹ فنانسنگ کے لیے تھے، جو جولائی 2024 کے 30 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 20 فیصد کمی ہے، دوسری طرف نان پروجیکٹ فنانسنگ جولائی 2025 میں بڑھ کر 44 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک جا پہنچی، جو گزشتہ سال کے 12 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 250 فیصد اضافہ ہے۔
ایک اہم پیش رفت بجٹ سپورٹ قرضوں میں تیزی ہے، جو جولائی میں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے، جب کہ جولائی 2024 میں یہ صرف 12 لاکھ 30 ہزار ڈالر تھے، یہ بجٹ فنانسنگ میں ریکارڈ اضافہ ہے، حالانکہ موجودہ مالی سال کے لیے بجٹ سپورٹ کا سالانہ ہدف 13 ارب 50 کروڑ ڈالر رکھا گیا ہے، جو گزشتہ سال کے ہدف 15 ارب ڈالر سے کم ہے۔
پاکستان نے جولائی میں 10 کروڑ ڈالر سعودی آئل فیسیلٹی سے بھی حاصل کیے، جب کہ سالانہ ہدف ایک ارب ڈالر مقرر ہے۔
مجموعی غیر ملکی فنانسنگ کے اہداف میں آئی ایم ایف کے علاوہ کثیرالجہتی قرض دہندگان سے 5 ارب ڈالر بھی شامل ہیں، جولائی میں کثیرالجہتی قرض دہندگان سے 38 کروڑ ڈالر موصول ہوئے، جو پچھلے سال کے 20 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہیں، اگرچہ پورے سال کا ہدف ساڑھے 4 ارب ڈالر رکھا گیا ہے۔
اسی طرح دوطرفہ قرض دہندگان (3 اسٹریٹجک اتحادیوں کے علاوہ) نے جولائی میں 11 کروڑ 80 لاکھ ڈالر فراہم کیے، جو پچھلے سال کے 10 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے کچھ زیادہ ہیں، ان قرض دہندگان سے سالانہ ہدف ایک ارب 36 کروڑ ڈالر ہے، کثیرالجہتی اور دوطرفہ ذرائع سے کل آمدنی جولائی میں 49 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زائد رہی، جب کہ پورے سال کا ہدف 6 ارب 40 کروڑ ڈالر ہے، گزشتہ سال ان ذرائع سے 30 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ملے تھے اور ہدف 5 ارب 5 لاکھ ڈالر تھا۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، جولائی میں 19 کروڑ 60 لاکھ 20 ہزار ڈالر نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے ذریعے ملے، جو جولائی 2024 کے 12 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہیں، حکومت نے موجودہ مالی سال کے لیے ان سرٹیفکیٹس سے کل 60 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر کا تخمینہ لگایا ہے۔
حکومت کا موجودہ مالی سال کے لیے 19 ارب 90 کروڑ ڈالر کا بڑا ہدف ہے، جس میں 6 ارب 40 کروڑ ڈالر کثیرالجہتی و دوطرفہ ذرائع سے، 40 کروڑ ڈالر بین الاقوامی بانڈز سے، 3 ارب 10 کروڑ ڈالر غیر ملکی کمرشل قرضوں سے، اور اسٹریٹجک اتحادیوں سے نمایاں معاونت شامل ہے، جن میں سعودی عرب سے 5 ارب ڈالر کے ٹائم ڈپازٹس اور چین سے 4 ارب ڈالر کے سیف ڈپازٹس شامل ہیں