
بین الاقوامی قانون اور جنگ کے اصولوں کو پامال کیا جا رہا ہے، سربراہ یو این انسانی حقوق
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی قانون اور جنگ کے اصولوں کو پامال کیا جا رہا ہے، جو امن اور عالمی نظام کی بنیاد ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے افتتاحی خطاب میں وولکر ترک نے متنبہ کیا کہ ہمارے حقوق کو کمزور کرنے والے پریشان کن رجحانات دنیا بھر میں زور پکڑ رہے ہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی قانون کی پریشان کن تنزلی کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ دنیا بھر میں طویل عرصے سے قائم جنگی اصولوں کو تار تار کیا جا رہا ہے، اور عملی طور پر کوئی جوابدہی موجود نہیں۔
انہوں نے روس کی یوکرین میں جنگ، سوڈان کی خانہ جنگی اور غزہ پر اسرائیل کی تباہ کن جنگ سمیت تنازعات میں بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی نشاندہی کی۔
وولکر ترک نے وسیع پیمانے پر ’تشدد کے پھیلاؤ‘ پر بھی تشویش ظاہر کی۔
یہ بیان انہوں نے چین کی جانب سے بڑی فوجی پریڈ کے انعقاد اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے محکمہ دفاع کا نام بدل کر ’محکمہ جنگ‘ رکھنے کے حکم کے چند روز بعد دیا ہے۔
وولکر ترک نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے حق میں پروپیگنڈا ہر جگہ ہے، فوجی پریڈ سے لے کر بڑھتی ہوئی بیان بازی تک، بدقسمتی سے امن کی نہ تو کوئی پریڈ ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی وزارتِ امن موجود ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون امن، ہمارے عالمی نظام اور ہماری روزمرہ زندگی کی بنیاد ہے، چاہے وہ تجارتی قوانین ہوں، عالمی انٹرنیٹ ہو یا ہمارے بنیادی حقوق، لیکن کئی حکومتیں اسے نظر انداز کر رہی ہیں، اسے پامال کر رہی ہیں اور اس سے منقطع ہو رہی ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جب ریاستیں قانون کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرتی ہیں تو وہ معمول بن جاتی ہیں، کسی ملک کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستیں اپنے حکمران کی ذاتی طاقت کی توسیع میں تبدیل ہو رہی ہیں۔
اسی دوران انہوں نے کچھ ریاستوں کے کثیرالجہتی فریم ورک، اداروں اور بین الاقوامی معاہدوں سے پیچھے ہٹنے پر بھی اظہار مذمت کیا