
برکس رہنماؤں کا معاشی تحفظ پسندی اور ٹیرف بلیک میلنگ پر سخت ردعمل
امریکا کے ساتھ جاری تجارتی جنگ کے پس منظر میں برکس اتحاد کے رہنماؤں نے ورچوئل اجلاس میں معاشی تحفظ پسندی اور ٹیرف بلیک میلنگ پر سخت ردعمل دیا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 11 رکنی برکس اتحاد کے رہنماؤں نے ایک ورچوئل اجلاس میں معاشی تحفظ پسندی اور ٹیرف بلیک میلنگ کے خلاف سخت ردعمل دیا، یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہوا جب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ شدید تجارتی جنگ جاری ہے۔
ابھرتی ہوئی معیشتوں پر مشتمل اس گروپ کا اجلاس برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کی پہل پر ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوا، ان کے دفتر کے مطابق دنیا میں یکطرفہ اقدامات میں شدت سے نمٹنا ضروری ہو چکا ہے۔
برکس دنیا کی مجموعی معیشت (جی ڈی پی) کا تقریباً 40 فیصد اور عالمی آبادی کا تقریباً نصف حصہ نمائندگی کرتا ہے۔
اس اتحاد کے کئی ممالک ان پالیسیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جنہیں لولا نے ٹیرف بلیک میلنگ اور غیر منصفانہ و غیر قانونی تجارتی طریقے قرار دیا۔
چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے تحت کثیرالجہتی تجارتی نظام کا تحفظ کیا جائے اور تحفظ پسندی کی ہر شکل کو مسترد کیا جائے۔
برازیل کی امریکا کو برآمدات اگست میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 18.5 فیصد کم ہو گئیں جب ٹرمپ نے لاطینی امریکا کی سب سے بڑی معیشت کی متعدد اشیا پر 50 فیصد تک کا بلند ترین تجارتی ٹیرف عائد کر دیا۔
ٹرمپ نے یہ اقدام اپنے اس وقت کے اتحادی اور سابق صدر جیئر بولسونارو کے خلاف مبینہ بغاوت کی سازش پر جاری مقدمے کو چڑیلوں کا شکار قرار دیتے ہوئے کیا، اس مقدمے کا فیصلہ اسی ہفتے متوقع ہے۔
لوئیز اناسیو لولا نے کہا کہ مارکیٹ پر قبضہ کرنے اور داخلی معاملات میں مداخلت کے لیے ٹیرف بلیک میلنگ کو بطور ہتھیار معمول بنایا جا رہا ہے۔
شدید مشکلات
واشنگٹن نے بھارتی درآمدات پر بھی 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ نئی دہلی، روسی تیل خرید کر ماسکو کے یوکرین پر مہلک حملوں کو بڑھاوا دے رہا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی، اس سے چند روز قبل وہ چین میں شی جن پنگ، شمالی کوریا کے کم جونگ ان اور بھارت کے نریندر مودی سے ملے تھے جہاں علاقائی رہنماؤں نے امریکا کے غنڈہ گرد رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
واشنگٹن کے ساتھ داخلی و خارجی پالیسیوں پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے دوران جنوبی افریقہ پر بھی 30 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا۔
ٹرمپ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ اس سال کے آخر میں جنوبی افریقہ میں ہونے والے جی-20 اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے اپنے تحریری خطاب میں کہا کہ یکطرفہ ٹیرف اقدامات تحفظ پسندی کے بڑھتے ہوئے ماحول میں اضافہ کر رہے ہیں، جو ترقی پذیر ممالک کے لیے شدید مشکلات اور خطرات پیدا کر رہا ہے۔
جولائی میں ٹرمپ نے برکس پر تنقید کی اور اضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی جب ان ممالک نے تشویش ظاہر کی کہ ان کی تجارتی جنگ عالمی معیشت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
چینی صدر نے دوبارہ کہا کہ بین الاقوامی حالات جیسے بھی بدلیں، ہمیں کھلی عالمی معیشت کے قیام کو فروغ دینے، مواقع بانٹنے اور باہمی فائدے کے نتائج حاصل کرنے پر قائم رہنا چاہیے۔
برکس کے دیگر اراکین میں انڈونیشیا، مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں