
دبئی: بحرین کی عدالت نے 92 افراد کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم حزب اللہ کی ذیلی تنظیم بنانے کے شبے میں 138 افراد میں سے 92 کو قید کی سزا کے ساتھ ان کی شہریت ختم کرنے کے احکامات دیے تھے۔اس سلسلے میں عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ عدالت نے شہریت ختم کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تاہم ان کی قید کی سزا برقرار رہے گی۔امریکا کی اہم اتحادی خلیجی ریاست بحرین دو حریف ممالک سعودی عرب اور ایران کے درمیان موجود ہے جس کے حالات سال 2011 سے اس وقت خراب ہونا شروع ہوگئے تھے جب حکام نے اہلِ تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے احتجاج پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔رواں برس اپریل میں ہونے والی عدالتی سماعت میں پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ 69 ملزمان کو عمر قید، 39 افراد کو 10 سال قید، 23 افراد کو 3 سے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ان افراد میں سے 96 افراد کو ایک ہزار بحرینی دینار یعنی تقریباً 2 لاکھ 65 ہزار ڈالر جرمانے کی سزا بھی دی گئی تھی۔بحرین کی عدالت کے اس فیصلے کی اپوزیشن کی جانب سے مذمت کی گئی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسے انصاف کا مذاق قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ بحرین میں 2011 سے سینکڑوں مظاہرین کو قید کیا جاچکا ہے جن بارے میں بحرین دعویٰ کرتا ہے کہ ایران مظاہرین کو تربیت اور حکومت کو کمزور کرنے کے لیے حمایت فراہم کررہا ہے۔خیال رہے کہ بحرینی حکومت کی جانب سے اعلان سامنے آیا ہے کہ اس نے دوسری مرتبہ شہریت کے قانون میں ترمیم کی ہے جس کے تحت حکام کو ’دہشت گردی‘ سے تعلق رکھنے والے افراد کی شہریت منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا ہے۔