ایران کا تباہ شدہ جوہری تنصیبات پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرنے کا اعلان
صدر مسعود پزشکیان نے اتوار کو ایٹمی توانائی تنظیم کا دورہ کیا
ایران نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے حملوں سے تباہ ہونے والی اپنی جوہری تنصیبات کو پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، جب کہ ثالث ملک عُمان نے تہران اور واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ منجمد سفارت کاری کو بحال کریں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، تاہم اصل نقصان کی مکمل تفصیل ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران کہا کہ ’ہم (تباہ شدہ تنصیبات) کو پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کریں گے‘۔
انہوں نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر جاری ایک ویڈیو میں کہا کہ ’عمارتوں کو تباہ کرنے سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے‘، اور یہ بھی کہا کہ ایرانی سائنسدان اب بھی جوہری ٹیکنالوجی کا مکمل علم رکھتے ہیں۔
صدر مسعود پزشکیان نے مزید وضاحت نہیں کی، فروری میں حملوں سے قبل دیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایران کی تنصیبات پر حملہ ہوا تو انہیں دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔
جون میں اسرائیل نے ایران کے خلاف غیر معمولی فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا، جس سے 12 روزہ جنگ چھڑ گئی تھی، ان حملوں میں جوہری اور عسکری مقامات کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور کئی اعلیٰ سطح کے سائنسدان شہید ہوئے تھے۔
ایران نے اس کے جواب میں اسرائیلی شہروں پر بیلسٹک میزائلوں کی بوچھاڑ کی تھی۔
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے جولائی میں امریکا کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد کہا تھا کہ ایران کو پہنچنے والا نقصان ’سنگین اور شدید‘ ہے۔
صدر مسعود پزشکیان کے بیانات اس وقت سامنے آئے جب عُمان، جو ایران اور امریکا کے درمیان روایتی ثالث کا کردار ادا کرتا ہے، نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کریں۔
عمانی وزیرِ خارجہ بدر البوسعیدی نے بحرین میں آئی آئی ایس ایس منامہ ڈائیلاگ کانفرنس کے دوران کہا کہ ’ہم ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں‘۔
ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے اتوار کو کہا کہ تہران کو سفارتی عمل دوبارہ شروع کرنے سے متعلق ’پیغامات موصول ہوئے ہیں‘، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
عمان نے رواں سال امریکا اور ایران کے درمیان 5 دور کے مذاکرات کی میزبانی کی تھی، چھٹے دور کے آغاز سے محض 3 دن قبل اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔
اس کے بعد ایران کو اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کا سامنا کرنا پڑا، جب برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے 2015 کے جوہری معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی پر ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کو فعال کیا







































