
انڈسٹری سب کے لیے محفوظ نہیں، ماریہ ملک نے شوبز کی تلخ حقیقت بتادی
ابھرتی ہوئی اداکارہ ماریہ ملک نے شوبز انڈسٹری کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ جگہ بظاہر محفوظ دکھائی دیتی ہے، لیکن درحقیقت سب کے لیے یکساں نہیں۔
ماریہ ملک نے حال ہی میں ’فوشیا میگزین‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شوبز انڈسٹری کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہوئے کئی اہم انکشافات کیے۔
ماریہ ملک کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے تین سال قبل انڈسٹری میں قدم رکھا تو ان کی خواہش ہمیشہ مرکزی کردار نبھانے کی تھی، مگر انہیں زیادہ تر معاون کرداروں کی پیشکش کی جاتی تھی، جیسے دوست یا بہن کے کردار۔
اداکارہ کے مطابق وہ اکثر ان کرداروں سے انکار کردیا کرتی تھیں جس پر پروڈیوسرز کا رویہ بھی عجیب سا ہوجاتا تھا، ان کا انداز یہ صاف ظاہر کرتا تھا کہ ابھی اس نے کچھ کیا ہی نہیں اور یہ انکار کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پروڈیوسرز کو برا لگتا ہے جب آپ انہیں نہیں کہتے ہیں، لیکن جب انہیں کامیابی ملی تو وہی لوگ ان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے لگے۔
انہوں نے بتایا کہ وقت گزرنے کے ساتھ وہی پروڈکشن ہاؤسز انہیں مرکزی کردار کی پیشکش کرنے لگے، وہ سات اور نو بجے نشر ہونے والے ڈراموں میں اکثر نظر آتی ہیں، تاہم ان اوقات میں نشر ہونے والے ڈراموں پر زیادہ تنقید یا رائے سامنے نہیں آتی۔
ماریہ ملک کا کہنا تھا کہ ہم سب محنت کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمیں بتایا جائے ہمارا کام کیسا ہے، ہمیں کہاں بہتری کی ضرورت ہے، لیکن ایسا تبھی ممکن ہوتا ہے جب سات اور نو بجے نشر ہونے والے ڈراموں میں سے کوئی ڈراما بہت زیادہ مقبول ہوجائے، ورنہ توجہ ہی نہیں ملتی۔
شوبز انڈسٹری کے تاریک پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر یہ ایک محفوظ جگہ ہے، لیکن سب کے لیے ایسا نہیں، انہیں ذاتی طور پر کبھی ہراسانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا، مگر انہوں نے دوسروں کی ایسی کہانیاں ضرور سنی ہیں جنہیں سن کر افسوس ہوتا ہے۔
اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ اگر اچھے لوگوں کے ساتھ کام کیا جائے تو تجربات مثبت بھی ہوسکتے ہیں، ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہوں نے اب تک اچھے لوگوں کے ساتھ ہی کام کیا۔
ماریہ ملک کا یہ اصول ہے کہ وہ کام کے علاوہ ہونے والی کسی تقریب میں شرکت نہیں کرتیں، نہ ہی غیر ضروری تعلقات بناتی ہیں اور اگر لگے کہ سامنے والے کا رویہ درست نہیں تو وہ خود ہی دور ہوجاتی ہیں، کیونکہ بجائے دوسروں کو بدلنے کی کوشش کے انسان کے لیے بہتر ہے کہ وہ خود کو سنبھال لے