
امیگریشن کے فیصلے کرتے وقت ’امریکا مخالف‘ نظریات کا جائزہ لیا جائیگا، ٹرمپ انتظامیہ
1952 میں نافذ کیا گیا امریکی امیگریشن اور نیشنلٹی ایکٹ امریکا مخالف نظریات کی وضاحت کرتا ہے
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ امریکا میں رہائش (امیگریشن) کے حق کے فیصلے کرتے وقت ’امریکا مخالف‘ نظریات، بشمول سوشل میڈیا پر اظہار خیال کا جائزہ لے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی شہریت و امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) نے کہا ہے کہ وہ درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی جانچ کو مزید وسعت دے گی۔
ایجنسی کے ترجمان میتھیو ٹریگیسر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کے فوائد اُن لوگوں کو نہیں دیے جانے چاہئیں جو اس ملک سے نفرت کرتے ہیں اور امریکا مخالف نظریات کو فروغ دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امیگریشن کے فوائد (جن میں امریکا میں رہائش اور ملازمت کی اجازت شامل ہے) ایک حق نہیں بلکہ ایک سہولت ہیں۔
1952 میں نافذ کیا گیا امریکی امیگریشن اور نیشنلٹی ایکٹ امریکا مخالف نظریات کی وضاحت کرتا ہے، جو اُس وقت بنیادی طور پر کمیونزم پر مرکوز تھے۔
تاہم، ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی ان افراد کے ویزے مسترد یا منسوخ کرنے کے لیے سخت اقدامات کر چکی ہے جنہیں امریکا کی خارجہ پالیسی (خاص طور پر اسرائیل سے متعلق) کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔
امیگریشن فیصلوں سے متعلق تازہ ترین ہدایات میں کہا گیا ہے کہ حکام یہ بھی دیکھیں گے کہ آیا درخواست دہندگان یہود مخالف نظریات کو فروغ دیتے ہیں؟