امریکی وزیر خارجہ کا تیانمن اسکوائر سے متعلق بیان چین پر حملہ قرار
چینی وزارت خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اس بیان کو چین پر حملہ قرار دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دنیا 1989 کے تیانمن اسکوائر کریک ڈاؤن کو ’ کبھی نہیں بھولے گی’۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 4 جون 1989 کو، کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد جن میں زیادہ سیاسی آزادیوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، فوجیوں اور ٹینکوں نے بیجنگ کے تیانمن اسکوائر سے پرامن مظاہرین کو زبردستی ہٹا دیا تھا۔
اس واقعے میں ہلاکتوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہے، لیکن سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے، بعض اندازوں کے مطابق یہ تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔
چین کے کمیونسٹ حکمرانوں نے اس کے بعد سے کریک ڈاؤن کے ہر عوامی تذکرے کو مٹانے کی کوشش کی ہے، اور سنسر شپ کے ذریعے تمام آن لائن حوالوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، بدھ کے روز وان آن قبرستان کے داخلی دروازے پر پولیس اہلکار دیکھے گئے، یہ بیجنگ کے مغرب میں واقع ایک ایسی جگہ ہے، جہاں کریک ڈاؤن کے متاثرین کو دفنایا گیا تھا، تیانمن اسکوائر کی طرف جانے والے کئی چوراہوں پر بھی اہلکار تعینات تھے۔
بدھ کی شام کو، بسوں کی ایک قطار اور ایک چیری پکر (اونچائی پر کام کرنے والی گاڑی) نے جرمن اور کینیڈین سفارت خانوں میں نصب اسکرینوں کو جزوی طور پر بلاک کر دیا جن پر موم بتیوں کی تصاویر دکھائی جا رہی تھیں، یہ موم بتیاں عام طور پر تیانمن کے متاثرین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
’کبھی نہیں بھولیں گے‘
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ ’ دنیا کبھی نہیں بھولے گی’ کہ 4 جون کو کیا ہوا تھا، چاہے بیجنگ ’ حقائق کو سنسر کرنے کی سرگرم کوشش’ کیوں نہ کرے۔
مارکو روبیو نے کہا کہ ’ آج ہم چینی عوام کی بہادری کو یاد کر رہے ہیں جو اپنی بنیادی آزادیوں کا استعمال کرتے ہوئے مارے گئے تھے، ساتھ ہی ان لوگوں کو بھی جو 4 جون 1989 کے واقعات کے لیے احتساب اور انصاف کے خواہاں ہیں اور اس کے نتیجے میں ظلم و ستم کا شکار ہیں۔’
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے دارالحکومت میں ایک بریفنگ کے دوران جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ نے امریکی سیاست دان کے تبصروں پر ’ سخت احتجاج’ درج کرایا ہے، جو ’ تاریخی حقائق کو بدنیتی پر مبنی انداز میں مسخ کرتے ہیں… اور چین کے اندرونی معاملات میں سنگین مداخلت کرتے ہیں۔’
تائیوان کے صدر لائی چنگ-تے نے مارکو روبیو کے ریمارکس کی تائید کرتے ہوئے خونی کریک ڈاؤن کے متاثرین کی یاد کو محفوظ رکھنے کا عزم کیا، لائی چنگ نے فیس بک پر کہا کہ ’ آمریت پسند حکومتیں اکثر خاموش رہنا اور تاریخ کو بھولنا پسند کرتی ہیں، جمہوری معاشرے سچائی کو محفوظ رکھنا اور انسانی حقوق کے نظریے اور ان کے خوابوں کے لیے قربانی دینے والوں کو فراموش کرنے سے انکار کرتے ہیں۔’
واضح رہے کہ بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کے علاقے کا حصہ ہے اور اس نے جمہوری طور پر چلائے جانے والے اس جزیرے کو طاقت کے زور پر قبضے میں لینے کی دھمکی دی ہے








































