
واشنگٹن: بھارت کی جانب سے کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی درخواست نہ کیے جانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر کے اعلیٰ معاون نے کہا کہ امریکی صدر ’ اپنی طرف سے باتیں نہیں گھڑتے‘ ۔رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ نریندر مودی نے ان سے کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی درخواست کی تھی، اور دونوں ممالک ایسا چاہیں گے تو وہ ثالثی کے لیے تیار ہیں۔تاہم امریکی صدر کی پریس کانفرنس کے فوراً بعد بھارت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے کبھی بھی ثالثی کی درخواست نہیں کی اور نئی دہلی پاکستان کے ساتھ 2 طرفہ تعلقات کی پالیسی پر قائم ہے۔دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کشمیر کے معاملے پر بھارتی پوزیشن کا احترام کرتے ہوئے امریکی صدر کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازع کو حل کرنے کے لیے مدد کی پیشکش دوہرائی تھی۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے کہا تھا کہ ’امریکی حکومت پاکستان اور بھارت کے بیٹھ کر بات چیت کرنے کا خیر مقدم کرتی ہے اور امریکا اس معاملے میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے‘۔وائٹ ہاؤس نے اس سارے قضیے میں امریکی صدر کے موقف کا بھرپور طریقے سے دفاع کیا۔چنانچہ وائٹ ہاؤس میں ایک بریفنگ کے دوران جب صدر ٹرمپ کے مشیر معاشیات لیری کڈلو سے پوچھا گیا کہ کیا امریکی صدر نے نریندر مودی کے حوالے سے بات اپنی طرف سے کہی تھی تو انہوں نے اس سوال کو بہت درشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’صدر ٹرمپ اپنی طرف سے باتیں نہیں گھڑتے‘۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ اور عمران خان کی پریس کانفرنس کے تحریری مسودے میں واضح طور پر لکھا ہوا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے ثالثی کی درخواست کی تھی۔جس پر پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اس پیشکش کو فوری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مسٹر پریزیڈنٹ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ اگر آپ اس مسئلے میں ثالثی کر کرے اسے حل کرسکیں تو ایک ارب لوگوں کی دعائیں آپ کے ساتھ ہوں گی‘۔جس پر صدر ٹرمپ نے مزید ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ وہ نریندر مودی سے بات کریں گے کہ کیا وہ کشمیر میں امن کے کوئی کردار ادا کرسکتے ہیں، سے حل ہونا چاہیے لیکن انہوں (نریندر مودی) نے بھی مجھ سے یہی کہا تھا تو میرے خیال میں یقیناً کچھ ہے۔امریکی صدر کے بیان کا پاکستان اور اسلام آباد میں خیر مقدم کیا گیا تاہم بھارت میں اپوزیشن جماعت کے رہنما راہول گاندھی نے امریکی صدر کے اس دعوے پر بھارتی وزیراعظم پر ’بھارت کے قومی مفاد کو نقصان‘ پہنچانے کا الزام عائد کیا۔اپوزیشن کے احتجاج پر بھارتی وزیر خارجہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں خاص طور پر وائٹ ہاؤس کو یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ وزیراعظم نریندر مودی نے صدر ٹرمپ سے اس طرح کی کوئی درخواست نہیں کی، میں اپنی بات ایک مرتبہ پھر دوہراتا ہوں کہ اس طرح کی کوئی درخواست وزیراعظم نے امرکی صدر سے نہیں کی۔