اسلام آباد: وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کو مشورہ دیا ہے کہ قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے دو اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کیے جائیں۔خیال رہے کہ زیر حراست محسن داوڑ اور علی وزیر کو شمالی وزیرستان پر ایک چیک پوسٹ پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس ضمن میں ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اپوزیشن کی جانب سے بار بار دونوں اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے مطالبے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے وزارت قانون سے قانونی مشورہ طلب کیا تھا۔جس پر وزارت قانون نے 1998 کے رانا محمد ارشد بمقابلہ ایڈیشنل کمشنر (ریونیو) ملتان کیس میں سپریم کورٹ کے دیے گئے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے خط ارسال کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ’زیرحراست شخص پر عائد الزامات دہشت گردی کی نوعیت کے ہیں جس کی وجہ سے معزز اسپیکر پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے کے لیے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرسکتے ہیں۔خط میں مزید کہا گیا کہ بلدیو کمار کیس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ ’رکنِ قومی اسمبلی کے لیے حلف اٹھانے کے لیے قید شخص کی موجودگی ضروری نہیں۔مذکورہ معاملے کے حقائق کے مطابق عوام کی فلاح اور بہتر مفاد کے لیے یہ بات سامنے آئی کہ پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا جائے‘۔مذکورہ خط اسپیکر قومی اسمبلی کو اس وقت موصول ہوا جب بجٹ منظور ہوچکا تھا۔یاد رہے کہ اپوزیشن اراکین متعدد مرتبہ اسپیکر قومی اسمبلی سے اس بات کا مطالبہ کرچکے تھی کہ بجٹ سیشن میں شمولیت کے لیے دونوں زیرِ حراست عوامی نمائندوں کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں۔اس ضمن میں ایوانِ زیریں میں اپوزیشن اراکین نے کہا تھا کہ وہ دونوں رکنِ قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہونے پر بطور احتجاج اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔








































