
اسپین سے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ امداد لیکر غزہ کا محاصرہ توڑنے کیلئے روانہ
دیگر جہاز تیونس اور چند بحیرہ روم کی بندرگاہوں سے 4 ستمبر کو مشن میں شمولیت کیلئے روانہ ہوں گے
اسپین سے سوئیڈن کی ماحولیاتی مہم کار گریٹا تھنبرگ سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں پر مشتمل ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ غزہ کے غیر قانونی محاصرے کو توڑنے کے لیے روانہ ہوگیا، ہسپانوی زبان میں فلوٹیلا کشتیوں یا بحری جہازوں کے بیڑے کو کہا جاتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جہاز ہسپانوی بندرگاہی شہر بارسلونا سے روانہ ہوئے، تاکہ غزہ میں انسانی راہداری کھول سکیں اور فلسطینی عوام کی جاری نسل کشی کو ختم کریں، صمود عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ’مزاحمت/استقامت‘ ہے۔
گروپ کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک آزاد تنظیم ہے جس کا کسی حکومت یا سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بارسلونا سے روانہ ہونے والے بحری بیڑے میں سیکڑوں لوگ سوار تھے جن میں مختلف ممالک کے کارکن شامل ہیں، جن میں آئرش اداکار لیام کننگھم اور اسپین کے ایڈورڈ فرنانڈیز، یورپی قانون ساز، عوامی شخصیات اور بارسلونا کی سابق میئر ادا کولو بھی شامل ہیں۔
یہ فلوٹیلا وسط ستمبر کے وسط میں جنگ زدہ ساحلی پٹی میں پہنچنے کی توقع ہے۔
گریٹا تھنبرگ نے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ آج یہاں سوال یہ نہیں ہے کہ ہم کیوں روانہ ہو رہے ہیں، یہ کہانی بالکل بھی اس مشن کے بارے میں نہیں ہے جس پر ہم روانہ ہونے والے ہیں، ہمارا مقصد امداد پہنچانا اور ایک انسانی راہداری کھولنا ہے تاکہ غزہ کے غیر قانونی اور غیر انسانی محاصرے کو توڑا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہانی فلسطین کے بارے میں ہے، یہ کہانی اس بات کی ہے کہ لوگوں کو جان بوجھ کر زندہ رہنے کے بنیادی ذرائع سے محروم کیا جا رہا ہے، یہ کہانی اس بات کی ہے کہ دنیا کس طرح خاموش رہ سکتی ہے۔
آئرش اداکار لیام کننگھم نے کہا کہ فلوٹیلا کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دنیا بین الاقوامی اور انسانی قوانین کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے، جو تاریخ کا ایک شرمناک دور ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ دیگر جہاز تیونس اور چند بحیرہ روم کی بندرگاہوں سے 4 ستمبر کو امدادی مشن میں شامل ہونے کے لیے روانہ ہوں گے۔
برازیلی کارکن تھییاگو آویلا نے کہا کہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا یکجہتی مشن ہوگا، جس میں زیادہ لوگ اور زیادہ جہاز شامل ہوں گے، جتنا کہ پچھلے تمام مشنوں میں ملا کر بھی نہیں تھا۔
گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے کارکن 44 ممالک میں بیک وقت مظاہرے اور دیگر احتجاجی پروگرام بھی کریں گے۔
مشن میں شامل ہونے والی پرتگالی قانون ساز ماریانا مورٹاگوا نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک قانونی مشن ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت ہے۔