اسلام آباد ہائیکورٹ کی این سی سی آئی اے کے مغوی افسر کی بازیابی کیلئے 3 دن کی مہلت
جسٹس محمد اعظم خان نے کہا کہ اگر گاڑی کی نمبر پلیٹ مشکوک ہے تو وہ کیسے چل رہی تھی، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے مغوی ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کو 3 دن میں بازیاب کرانے کے لیے مہلت دے دی۔
پیر کی صبح اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت شروع کی تو مغوی کی اہلیہ درخواست گزار روزینہ عثمان کے بھی لاپتا ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔
درخواست گزار روزینہ عثمان کے وکیل راجا رضوان عباسی نے کہا کہ پٹیشنر کے شوہر اہم کیسز پر کام کر رہے تھے، مجھے نہیں معلوم کہ اس وقت پٹیشنرکہاں ہیں، خدشہ ہے کہ انہیں بھی نہ اٹھا لیا گیا ہو، ان کا فون بھی بند جا رہا ہے۔
وکیل نے کہا کہ پٹیشنر نے فون کر کے بتایا تھا کہ ان پر درخواست واپس لینے کا دباؤ ہے۔
عدالت نے کہا کہ 3 دن میں مغوی افسر کو بازیاب کرایا جائے، اور پولیس بازیاب نہ کراسکے تو سینٹرل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے، اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
پولیس نے استدعا کی کہ کوشش ہوگی کہ مغوی کو آج شام تک بازیاب کرالیں لیکن 7 دن کی مہلت دی جائے۔
وکیل راجا رضوان عباسی نے کہا کہ ڈائریکٹر این سی سی آئی اے اور آئی جی اسلام آباد کو طلب کیا جائے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایسی مشکوک گاڑی میں اغوا کیا گیا جس کی نمبر پلیٹ ہی جعلی ہے۔
جسٹس محمد اعظم خان نے کہا کہ اگر گاڑی کی نمبر پلیٹ مشکوک ہے تو وہ اسلام آباد میں کیسے چل رہی تھی؟ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، آپ کے شہر میں ناکے لگے ہیں اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی موجود ہیں۔
فاضل جج نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ آپ مغوی کو بازیاب کروائیں، ورنہ ہم بھی وہی شروع کر دیں گے جو باقی بینچ کر رہے تھے، پٹیشنر کو دباؤ ڈالنے کے لیے جو کالز آئیں، اس کا سی ڈی آر سے پتہ کرائیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مقدمہ درج ہو گیا ہے، استدعا ہے کہ پولیس کو تفتیش کے لیے کچھ وقت دے دیں، تاہم عدالت نے مغوی کی بازیابی کے لیے 3 دن کی مہلت دے دی۔
واضح رہے کہ مغوی افسر کے 14 اکتوبر کو رہائشی اپارٹمنٹ کی بیسمنٹ پارکنگ سے اغوا کا مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں درج ہے








































