
اسرائیل سے رہا کیے گئے کچھ فلسطینی قیدیوں کو لے سکتے ہیں، ترک وزیر خارجہ
حماس اور اسرائیل کے ثالثوں اور وفود پر مشتمل باضابطہ مذاکرات کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے
ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فدان نے قطر کے دورے کے دوران کہا ہے کہ ترکیہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کے تحت اسرائیل کی جانب سے رہا کیے گئے کچھ فلسطینی قیدیوں کو لے سکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق دوحا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فدان نے کہا کہ ہمارے صدر (رجب طیب اردگان) نے اعلان کیا ہے کہ ہم کچھ آزاد فلسطینیوں کو لینے کے لیے تیار ہیں، سیز فائر معاہدے کی پاسداری کی جائے گی، ترکیہ دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے گا، تاکہ جنگ بندی کا معاہدہ برقرار رہ سکے۔
غزہ میں جنگ بندی کا پہلا مرحلہ حماس کے زیر حراست 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر مرکوز ہے، جس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید تقریباً 1900 قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی، جن میں زیادہ تر فلسطینی ہیں، تاہم، ان میں سے بہت سے قیدیوں کو رہائی کے بعد مستقل طور پر جلاوطن کر دیا جائے گا۔
ہفتے کے روز تازہ ترین تبادلے کے دوران رہا کیے گئے 183 قیدیوں میں سے 7 فلسطینی اور ایک مصری کو ملک بدر کر دیا گیا۔
اتوار کے روز اسی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی نے کہا کہ انہوں نے اور فدان نے بند کمرے میں ہونے والی ملاقات کے دوران بنیادی طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور شام میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
قطر مصر اور امریکا کے ساتھ غزہ جنگ بندی کے اہم مذاکرات کاروں میں سے ایک تھا۔
قطری وزیر اعظم نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ معاہدے کی تمام شقوں کا احترام کریں اور دوسرے مرحلے کا آغاز کریں، جس کا مقصد لڑائی کو مزید مستقل طور پر ختم کرنا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پیر کو واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سفیر سے ملاقات کے بعد معاہدے کے دوسرے مرحلے پر تبادلہ خیال شروع کریں گے۔
حماس اور اسرائیل کے ثالثوں اور وفود پر مشتمل باضابطہ مذاکرات کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے اور 42 روزہ پہلا مرحلہ اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے