ادب کا نوبیل انعام ہنگری کے ناول نگار کے نام
نوبیل ایوارڈز کمیٹی نے ادب کا نوبیل انعام یورپی ملک ہنگری کے مشہور ادیب و ناول نگار لاسزلو کراسزنہورکائی کو دینے کا اعلان کردیا۔
انہیں ان کی شاندار ادبی خدمات اور ناولز پر ایوارڈ دیا گیا، ان کے لیے مشہور ہے کہ وہ قیامت خیز خوف کے درمیان فن کی طاقت کو اجاگر کرنے کا فن جانتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سویڈش اکیڈمی نے کہا کہ کراسزنہورکائی وسطی یورپ کی عظیم ادبی روایت کے ادیب ہیں جو کافکا سے لے کر تھامس برن ہارڈ تک پھیلی ہوئی ہے۔
امریکی ناقد سوسن سونٹاگ نے کراسزنہورکائی کو قیامت کا استاد قرار دیا تھا، ان کا مشہور ناول ’ساتان ٹینگو‘ 1985 میں شائع ہوا جو ہنگری کے ایک دیہی علاقے اور کیمونزم کے خاتمے سے پہلے کے حالات کو دکھاتا ہے، اس ناول نے ہنگری سمیت دیگر ممالک میں بہت شہرت حاصل کی۔
کراسزنہورکائی دوسرے ہنگری ادیب ہیں جنہیں یہ ایوارڈ ملا، اس سے قبل 2002 میں ایمرے کیرٹیز نے بھی ادب کا نوبیل انعام جیتا تھا۔
نوبیل انعام جیتنے والے ناول نگار کی ناولوں پر ہنگری کے فلم ساز بیلا ٹار نے فلمیں بھی بنائی ہیں، جن میں ’ساتان ٹینگو‘ اور ’دی ویرک میسٹر ہارمونیز‘ شامل ہیں۔
ان کی تحریریں روس- یوکرین جنگ یا فلسطین -اسرائیل تنازع جیسے موجودہ حالات سے متاثرہ قارئین کے لیے گہرا اثر رکھتی ہیں، انہیں قیامت خیز خوف میں فن کی طاقت کو دکھانے کا استاد مانا جاتا ہے۔
پچھلے سال ادب کا نوبیل ایوارڈ جنوبی کوریا کی ہان کانگ نے جیتا تھ








































