
آسٹریلیا کا یہودیوں پر حملوں کے الزام پر ایرانی سفیر کی ملک بدری، پاسداران انقلاب پر پابندی کا اعلان
آسٹریلیا نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ وہ کینبرا میں ایران کے سفیر کو ملک بدر کرے گا۔ وزیراعظم انتھونی البانیز نے تہران پر الزام لگایا کہ اس نے سڈنی اور میلبورن کے اہم شہروں میں دو یہود مخالف حملے کرائے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 میں اسرائیل-غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے آسٹریلیا میں گھروں، اسکولوں، یہودی عبادت گاہوں (سیناگاگ) اور گاڑیوں کو یہود مخالف توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کا نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ آسٹریلیا کی سیکیورٹی ایجنسی نے مصدقہ انٹیلی جنس اکٹھی کی ہے کہ ایرانی حکومت نے کم از کم 2 حملوں کی ہدایت دی۔
ان کے مطابق آسٹریلین سیکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن (اے ایس آئی او) کا کہنا ہے کہ ایران نے گزشتہ سال 20 اکتوبر کو سڈنی کے ’لوئس کونٹینینٹل کچن‘ اور 6 دسمبر کو میلبورن کے ’اَداس اسرائیل سیناگاگ‘ پر حملے کروائے، انہوں نے مزید کہا کہ اے ایس آئی او کا اندازہ ہے کہ ایران نے مزید حملوں کی بھی منصوبہ بندی کی تھی۔
البانیز نے کہا کہ ’یہ غیر معمولی اور خطرناک جارحیت تھی جو ایک غیر ملکی ریاست نے آسٹریلوی سرزمین پر منظم کی، یہ ہماری سماجی یکجہتی کو نقصان پہنچانے اور معاشرے میں پھوٹ ڈالنے کی کوششیں تھیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا نے تہران میں اپنے سفارتخانے کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں اور تمام سفارتکار محفوظ ہیں اور ایک تیسرے ملک میں موجود ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد تنظیم قرار دے گی